What is Rh Factor and Why is it
Important?
جب آپ وضع حمل سے پہلے پہلی مرتبہ ڈاکٹر سے مشورہ کے لیے جاتی ہیں تو آپ کے خون کا ایک نمونہ لیا جائے گا۔ اسے کئی امتحانات سے گزارا جاتا ہے، جن کے متعلق عام طور پر آپ کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔ ان میں سے ایک جائزہ ماں کے خون کی قسم کا تعین کرنا ہے۔
When you visit your doctor or midwife for your first prenatal visit, blood will be drawn. The blood is checked for a variety of things and you may not give it much thought. One thing that is tested in this early blood work is the blood type of the mother.
اس جائزہ کے دوران ماں کے خون میں آر ایچ فیکٹر کی موجودگی چیک کی جاتی ہے۔ انسانی خون میں یا تو آر ایچ موجود ہوتا ہے یا نہیں۔ مثال کے طور پر اگر خون کی قسم ۔او۔ ہے، تو یہ یا تو او پازیٹو یا او نیگیٹو ہوگا۔ حمل قرار پانے سے پہلے آپ نے اس بارے میں شاید ہی سوچا یا جانا ہوگا۔
One thing that is checked is the Rh factor of the mother's blood. Human blood is either Rh positive or negative. For example, if the blood type is O, it can be either O positive or O negative. Prior to pregnancy, you may not have known what this means or may have never given it any thought at all.
بنیادی طور پر پازیٹو یا نیگیٹو سے یہ مراد ہوتی ہے کہ خون میں آر ایچ فیکٹر موجود ہے یا نہیں۔ اگر موجود ہے تو خون کی قسم مثبت یا پازیٹو کہلاتی ہے اور اگر آر ایچ فیکٹر موجود نہ ہو تو یہ نیگیٹو قسم کا خون ہے۔ انتقال خون کے عمل کے علاوہ دوران حمل اس کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔
Basically the positive and negative describes whether or not Rh factor is present in the blood. If the factor is present, the blood type is positive. If the factor is not present in the blood, the type is negative. Other than receiving a blood transfusion, pregnancy is the only time this can be an issue.
کیوں کہ زیادہ تر انسانوں کا خون آر ایچ پازیٹو ہوتا ہے، اس سے عام طور پر عورتوں کو کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔ مگر یہ عنصر صرف اس وقت نہایت ہی اہم قرار پاتا ہے جب کہ ماں کا خون آر ایچ نیگیٹو ہو، اور باپ کا آر ایچ پازیٹو ہو۔ اس صورت میں یہ ہوسکتا ہے کہ ماں اور بچہ کا خون دو مختلف اقسام کا ہو۔ ماں نیگٹو ہو، مگر بچہ پازیٹو قسم کے خون کی صفت رکھتا ہو کیوں کہ باپ کا خون پازیٹو قسم کا ہے۔
Since the majority of the population is Rh positive, this isn't an issue for most women. The only time it is an issue is when the mother is Rh negative and the father is Rh positive. In this case, it's possible for the mother and the baby to have opposite blood types. The mother is negative, but her baby could be positive, due to the father's positive blood type.
ایسی صورت میں ماں کا جسم قدرتی طور پراپنے بچے کے آر ایچ فیکٹر کی موجودگی کے خلاف اینٹی باڈیز کی پیداوار اور مدافعت کا عمل شروع کردیتا ہے۔ اصل میں ماں کا فطری جسمانی مدافعتی نظام اپنے بچہ کے آر ایچ پازیٹو کو ایک حملہ آور اور مضر صحت عنصر تصور کرتا ہے۔
In this case, the mother's body will naturally begin to make antibodies against this Rh factor in her baby's blood. In effect, her immune system will view the Rh positive baby as an intruder and possible threat to the mother.
پہلے پہلے حمل کے دوران عام طور پریہ کوئی خطرناک صورت اختیار نہیں کرتا۔ مگر بعد میں حمل قرار پانے پر یہ ایک مسئلہ بن سکتا ہے کیوں کہ اب ماں کے جسم میں قدرتی اینٹی باڈی بن چکے ہوتے ہیں۔ اور اس مرحلہ پر یہ اینٹی باڈی بچہ کے جسمانی نظام پر حملہ آور ہوجاتے ہیں، اور بچہ کے سرخ خون کے ذرات کو شکستہ کردیتے ہیں۔ اس سے بچہ میں خون کی شدید کمی، انیمیا، اور اس کے نتیجہ میں بچہ کی قبل از ولادت ہی موت واقع ہوسکتی ہے۔
This is generally not a problem in the first pregnancy, but can become an issue in subsequent pregnancies, since the antibodies to the Rh factor will be present in the mother's body prior to the second pregnancy. At this point, the antibodies can actually attack the baby and break down the baby's red blood cells. This can cause severe anemia and even death in the baby.
خوش قسمتی سے جدید طب میں اس کا ایک شافی علاج اور سد باب ممکن ہے۔ یہ ایک انجیکشن ہے جو روغام کے نام سے دستیاب ہے۔ عام طور پر یہ علاج اس وقت کیا جاتا ہے جب کہ ماں اپنے پہلے وضع حمل کے فوری بعد ابھی ہسپتال ہی میں موجود ہوتی ہے۔
Fortunately, modern medicine offers a treatment for this problem. An injection called Rhogam. In most cases, the injection is given while the mother is still in the hospital after the birth of the first baby.
بعض اوقات یہ انجیکشن بچہ کہ ولادت سے پہلے ہی تیسرے ٹرائیمیسٹر کے شروع میں لگادیا جاتا ہے۔ ایسا اس وقت کیا جاتا ہے جب کہ ماں کا گزشتہ کوئی حمل ضائع ہوچکا ہو۔ اس صورت میں ماں کا جسم حساسیت اختیار کرسکتا ہے، جس سے حمل کے مراحل میں پیچیدگیوں سے بچہ کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
In some cases, the injection will be given in the beginning of the third trimester, before the baby is born. This is generally only done if the mother has had a previous miscarriage or abortion. In this case, the mother can become sensitized sooner putting the baby in jeopardy as the pregnancy progresses.
آدم حوا آپ سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ یہ معلومات اپنے زیادہ سے زیادہ متعلقہ دوستوں اور سہیلیوں تک پہنچائیے۔ اور زندگیاں بچائیے۔
Adam Hawwa requests you to please provide this information to all your friends to whom it might be relevant, and save lives.
نوٹ: یہ آگہی آدم حوا کے قبل و بعد از شادی میریج کونسلنگ و کنسلٹنسی پروگرام کا ایک حصہ ہے۔
Note: This information is a part of Adam Hawwa's pre and post marriage counselling and consultancy program
No comments:
Post a Comment